EN हिंदी
اگر گل میں پیارے تری بو نہ ہووے | شیح شیری
agar gul mein pyare teri bu na howe

غزل

اگر گل میں پیارے تری بو نہ ہووے

عشق اورنگ آبادی

;

اگر گل میں پیارے تری بو نہ ہووے
وہ منظور بلبل کسی رو نہ ہووے

ترے بن تو فردوس مجھ کو جہنم
قیامت ہو مجھ پر اگر تو نہ ہووے

ہو اس بزم میں شمع کب رونق افزا
جہاں محفل افروز مہ رو نہ ہووے

یہ آئینہ لے جا کے پتھر سے پھوڑوں
پری کا اگر درمیاں رو نہ ہووے

مہکتی ہے زلف سیہ اس کی ہر رات
کہیں اس میں عشقؔ عطر شبو نہ ہووے