EN हिंदी
اگر دل عشق کے انوار سے معمور ہو جائے | شیح شیری
agar dil ishq ke anwar se mamur ho jae

غزل

اگر دل عشق کے انوار سے معمور ہو جائے

جوہر زاہری

;

اگر دل عشق کے انوار سے معمور ہو جائے
تو پھر یہ ذرہ خود رشک چراغ طور ہو جائے

تم اپنے جلوۂ نوخیز پر یوں ناز کرتے ہو
اگر میرا دل خوددار بھی مغرور ہو جائے

فقط اس راز کو اہل محبت ہی سمجھتے ہیں
میسر آئے جتنا قرب اتنا دور ہو جائے

مجھے یہ ضد کہ ان کے روئے زیبا سے نقاب اٹھے
انہیں یہ ضد کہ جلوہ اور بھی مستور ہو جائے

وہ میرے دل کے گلشن میں اگر آ جائے اے جوہرؔ
تو ہر اک ناشگفتہ غنچہ رنگ و نور ہو جائے