EN हिंदी
اگر بات تیری ہو پیاری لگے | شیح شیری
agar baat teri ho pyari lage

غزل

اگر بات تیری ہو پیاری لگے

شاہ حسین نہری

;

اگر بات تیری ہو پیاری لگے
جو ہو بات کرنا تو بھاری لگے

ترے ہاتھ ہی سے عطا ہو جو تیری
تو تھوڑی سی بھی مجھ کو ساری لگے

دم صبح تارے سے سورج نشاں
انہیں برگ گل کی عماری لگے

کوئی چاہے لوٹے مزے یاں کے یاں
مجھے زندگی مرگ یاری لگے

سمندر سے پیاسے کو اے شاہؔ جی
مزا ندیوں کا بھی کھاری لگے