EN हिंदी
افسوس گزر گئی جوانی | شیح شیری
afsos guzar gai jawani

غزل

افسوس گزر گئی جوانی

سیماب اکبرآبادی

;

افسوس گزر گئی جوانی
وہ لمحۂ کیف و شادمانی

کیا آ گئی نیند اہل محفل
کہنی تھی ہمیں بھی اک کہانی

میں حسن وفا کی زندگی تھا
تم نے مری قدر ہی نہ جانی

اب تک ایمن کی وادیوں سے
آتی ہے صدائے لن ترانی

سیمابؔ کرو اب اللہ اللہ
تا چند یہ ماتم جوانی