ادا میں بانکپن انداز میں اک آن پیدا کر
تجھے معشوق بننا ہے تو پوری شان پیدا کر
کہاں کا وصل کیسی آرزو اے دل وہ کہتے ہیں
نہ میں حسرت کروں پوری نہ تو ارمان پیدا کر
ہمارا انتخاب اچھا نہیں اے دل تو پھر تو ہی
خیال یار سے بہتر کوئی مہمان پیدا کر
مجھے ہے رشک اس کو بھی رقیب اپنا سمجھتا ہوں
نہ دیکھے جو تجھے ایسا کوئی دربان پیدا کر
خیال ضبط الفت ہے تو احسنؔ پھر خطر کیسا
نہ دھڑکے دل بھی سینے میں وہ اطمینان پیدا کر
غزل
ادا میں بانکپن انداز میں اک آن پیدا کر
احسن مارہروی