ادائے حسن کی حسن ادا کی بات ہوتی ہے
وفا کی آزمائش پر جفا کی بات ہوتی ہے
یہ کیسا دور دورہ ہے قلم روئے محبت میں
بتوں کا حکم چلتا ہے خدا کی بات ہوتی ہے
کوئی گنجائش فریاد و شکوہ تک نہیں باقی
خطائے بے گناہی پر سزا کی بات ہوتی ہے
بھر آتا ہے دل محروم پرسش درد مندی سے
کہیں بھی جب کسی درد آشنا کی بات ہوتی ہے
پھر اس کے بعد کام آتا ہے جذبہ ڈوب مرنے کا
تلاطم تک خدا و ناخدا کی بات ہوتی ہے
دعاؤں کے بھروسے پر بگڑتے کام بنتے ہیں
دوا بے سود ٹھہرے تو دعا کی بات ہوتی ہے
رشیؔ قانون قدرت ہے عمل داری تغیر کی
مقام انتہا پر ابتدا کی بات ہوتی ہے
غزل
ادائے حسن کی حسن ادا کی بات ہوتی ہے
رشی پٹیالوی