EN हिंदी
اچھی نبھی بتان ستم آشنا کے ساتھ | شیح شیری
achchhi nibhi butan-e-sitam-ashna ke sath

غزل

اچھی نبھی بتان ستم آشنا کے ساتھ

قربان علی سالک بیگ

;

اچھی نبھی بتان ستم آشنا کے ساتھ
اب بعد مرگ دیکھیے کیا ہو خدا کے ساتھ

جب سے وہ سن چکے ہیں کہ ہم خواب میں چلے
نیچی نگاہ بھی نہیں کرتے حیا کے ساتھ

یوں گمرہان عشق ہیں رہزن کے ساتھ خوش
گویا کہ ہو لیے ہیں کسی رہنما کے ساتھ

مانگوں دعائے مرگ تو آمیں کہے عدو
اب ان کی بد دعا ہے مرے مدعا کے ساتھ

یوں کہتے ہیں کہ تجھ کو ستائے ہی جائیں گے
گویا کہ مجھ کو عشق ہے اپنی وفا کے ساتھ

غیروں نے بے دلی سے مری پائے مدعا
میں گم ہوا نہ کیوں دل حسرت فزا کے ساتھ

شرمندۂ بتاں نہ ہوئے لاکھ لاکھ شکر
سالکؔ خدا نے ہم کو اٹھایا وفا کے ساتھ