EN हिंदी
ابر برسا ہے نہ جانے کس لئے | شیح شیری
abr barsa hai na jaane kis liye

غزل

ابر برسا ہے نہ جانے کس لئے

محمد تنویرالزماں

;

ابر برسا ہے نہ جانے کس لئے
پھول مہکا ہے نہ جانے کس لئے

رہروان شوق رخصت ہو گئے
چاند نکلا ہے نہ جانے کس لئے

جب تمہاری آرزو باقی نہیں
دل دھڑکتا ہے نہ جانے کس لئے

اس قدر شدت نہیں تھی طنز میں
گھاؤ گہرا ہے نہ جانے کس لئے

کیا کہیں کیفیت تنویرؔ ہم
شعر کہتا ہے نہ جانے کس لئے