ابر برسا ہے نہ جانے کس لئے
پھول مہکا ہے نہ جانے کس لئے
رہروان شوق رخصت ہو گئے
چاند نکلا ہے نہ جانے کس لئے
جب تمہاری آرزو باقی نہیں
دل دھڑکتا ہے نہ جانے کس لئے
اس قدر شدت نہیں تھی طنز میں
گھاؤ گہرا ہے نہ جانے کس لئے
کیا کہیں کیفیت تنویرؔ ہم
شعر کہتا ہے نہ جانے کس لئے
غزل
ابر برسا ہے نہ جانے کس لئے
محمد تنویرالزماں