ابھی سے مت کہو دل کا خلل جاوے تو بہتر ہے
یہ راہ عشق ہے یہاں دم نکل جاوے تو بہتر ہے
لہو آنکھوں سے بدلے اشک کے تو ہو گیا جاری
رہی ہے جان باقی یہ بھی گل جاوے تو بہتر ہے
شکستہ دل کا تو احوال پہنچے اے سرورؔ اس تک
یہ شیشہ طاق الفت سے پھسل جاوے تو بہتر ہے
غزل
ابھی سے مت کہو دل کا خلل جاوے تو بہتر ہے
رجب علی بیگ سرور