EN हिंदी
ابھی جذبۂ شوق کامل نہیں ہے | شیح شیری
abhi jazba-e-shauq kaamil nahin hai

غزل

ابھی جذبۂ شوق کامل نہیں ہے

شکیل بدایونی

;

ابھی جذبۂ شوق کامل نہیں ہے
کہ بیگانۂ آرزو دل نہیں ہے

کوئی پردۂ راز حائل نہیں ہے
ستم ہے وہ پھر بھی مقابل نہیں ہے

سر آنکھوں پہ نیرنگئ بزم عالم
جسے خوف غم ہو یہ وہ دل نہیں ہے

مسرت بداماں ہوں سیلاب غم میں
کوئی موج محروم ساحل نہیں ہے

محبت سے بچ کر کہاں جائیے گا
تلاطم ہے آغوش ساحل نہیں ہے

وہ کس ناز و انداز سے کہہ رہے ہیں
شکیلؔ اب محبت کے قابل نہیں ہے