ابھی دل میں گونجتی آہٹیں مرے ساتھ ہیں
تو نہیں ہے اور تری دھڑکنیں مرے ساتھ ہیں
تو نے ایک عمر کے بعد پوچھا ہے حال دل
وہی درد و غم وہی حسرتیں مرے ساتھ ہیں
ترے ساتھ گزرے حسین لمحوں کی شوخیاں
وہی رنگ و بو وہی رونقیں مرے ساتھ ہیں
مرے پاؤں میں ہیں زمین کی سبھی گردشیں
سبھی آسمان کی سازشیں مرے ساتھ ہیں
مرے ذہن میں ہیں محبتوں کے وہ رات دن
وہ اذیتیں وہ نوازشیں مرے ساتھ ہیں
جو بچھڑتے لمحوں شمارؔ تو نے کیے بہت
وہ تمام شکوے شکایتیں مرے ساتھ ہیں
غزل
ابھی دل میں گونجتی آہٹیں مرے ساتھ ہیں
اختر شمار