ابھی اور تیز کر لے سر خنجر ادا کو
مرے خوں کی ہے ضرورت تری شوخئ حنا کو
تجھے کس نظر سے دیکھے یہ نگاہ درد آگیں
جو دعائیں دے رہی ہے تری چشم بے وفا کو
کہیں رہ گئی ہو شاید ترے دل کی دھڑکنوں میں
کبھی سن سکے تو سن لے مری خوں شدہ نوا کو
کوئی بولتا نہیں ہے میں پکارتا رہا ہوں
کبھی بت کدے میں بت کو کبھی کعبے میں خدا کو
غزل
ابھی اور تیز کر لے سر خنجر ادا کو
علی سردار جعفری