EN हिंदी
اب زندگی رو رو کے گزاریں گے نہیں ہم | شیح شیری
ab zindagi ro ro ke guzarenge nahin hum

غزل

اب زندگی رو رو کے گزاریں گے نہیں ہم

فرحت ندیم ہمایوں

;

اب زندگی رو رو کے گزاریں گے نہیں ہم
یہ بوجھ تو ہے بوجھ اتاریں گے نہیں ہم

تم خود ہی اگر لوٹ کے آ جاؤ تو بہتر
ہرگز تمہیں اس بار پکاریں گے نہیں ہم

اک عشق کی بازی ہی تو ہم ہارے ہیں اس سے
اے راہ طلب حوصلہ ہاریں گے نہیں ہم

یہ گیسوئے ہستی کے سنورنے کی گھڑی ہے
اب گیسوئے جاناں کو سنواریں گے نہیں ہم

ڈھونڈیں گے ہر اک چیز میں جینے کی امنگیں
دل کی کسی خواہش کو بھی ماریں گے نہیں ہم