اب زندگی رو رو کے گزاریں گے نہیں ہم
یہ بوجھ تو ہے بوجھ اتاریں گے نہیں ہم
تم خود ہی اگر لوٹ کے آ جاؤ تو بہتر
ہرگز تمہیں اس بار پکاریں گے نہیں ہم
اک عشق کی بازی ہی تو ہم ہارے ہیں اس سے
اے راہ طلب حوصلہ ہاریں گے نہیں ہم
یہ گیسوئے ہستی کے سنورنے کی گھڑی ہے
اب گیسوئے جاناں کو سنواریں گے نہیں ہم
ڈھونڈیں گے ہر اک چیز میں جینے کی امنگیں
دل کی کسی خواہش کو بھی ماریں گے نہیں ہم
غزل
اب زندگی رو رو کے گزاریں گے نہیں ہم
فرحت ندیم ہمایوں