اب وہ گلیاں وہ مکاں یاد نہیں
کون رہتا تھا کہاں یاد نہیں
جلوۂ حسن ازل تھے وہ دیار
جن کے اب نام و نشاں یاد نہیں
کوئی اجلا سا بھلا سا گھر تھا
کس کو دیکھا تھا وہاں یاد نہیں
یاد ہے زینۂ پیچاں اس کا
در و دیوار مکاں یاد نہیں
یاد ہے زمزمۂ ساز بہار
شور آواز خزاں یاد نہیں
غزل
اب وہ گلیاں وہ مکاں یاد نہیں
احمد مشتاق