EN हिंदी
اب تو سوچ لیا ہے یارو دل کا خوں ہو جانے دوں | شیح شیری
ab to soch liya hai yaro dil ka KHun ho jaane dun

غزل

اب تو سوچ لیا ہے یارو دل کا خوں ہو جانے دوں

وشو ناتھ درد

;

اب تو سوچ لیا ہے یارو دل کا خوں ہو جانے دوں
جن لوگوں نے درد دیا ہے میں ان کو افسانے دوں

اور ذرا سی دیر میں تھک کر سو جائیں گے تارے بھی
کب تک گھائل ہونٹوں کو میں گیت برہ کے گانے دوں

اپنے جنوں کا سینہ چھلنی ہونے دوں میں کب تک اور
اتنے سارے فرزانے ہیں کس کس کو سمجھانے دوں

کب تک وہ ملہار کی تانیں قید میں رکھیں دیکھوں تو
اب تو دیپک راگ الاپوں اور خود کو جل جانے دوں

میں مجبور اکیلا راہی لیکن راہبر اتنے ہیں
کس کس کی اگواہی مانوں کس کس کو بہکانے دوں