اب تو جس روز سے روٹھی ہے محبت اس کی
بڑھ گئی اور بھی پہلے سے ضرورت اس کی
لوح ہر زخم پہ تحریر ہے اس کا مضمون
نقش ہے ہر ورق دل پہ عبارت اس کی
جسم تو میرا تھا دل اس کا تھا جاں اس کی تھی
میری جاگیر تھی چلتی تھی حکومت اس کی
شور فریاد سنائیں تو سنائیں کس کو
حشر اس کا ہے خدا اس کا قیامت اس کی
دیکھ کر اعظمیؔ اس کو تو بڑا رنج ہوا
وقت نے کیسی بدل ڈالی ہے صورت اس کی
غزل
اب تو جس روز سے روٹھی ہے محبت اس کی
شیث محمد اسماعیل اعظمی