EN हिंदी
اب تو جس روز سے روٹھی ہے محبت اس کی | شیح شیری
ab to jis roz se ruThi hai mohabbat uski

غزل

اب تو جس روز سے روٹھی ہے محبت اس کی

شیث محمد اسماعیل اعظمی

;

اب تو جس روز سے روٹھی ہے محبت اس کی
بڑھ گئی اور بھی پہلے سے ضرورت اس کی

لوح ہر زخم پہ تحریر ہے اس کا مضمون
نقش ہے ہر ورق دل پہ عبارت اس کی

جسم تو میرا تھا دل اس کا تھا جاں اس کی تھی
میری جاگیر تھی چلتی تھی حکومت اس کی

شور فریاد سنائیں تو سنائیں کس کو
حشر اس کا ہے خدا اس کا قیامت اس کی

دیکھ کر اعظمیؔ اس کو تو بڑا رنج ہوا
وقت نے کیسی بدل ڈالی ہے صورت اس کی