EN हिंदी
اب تو اک پل کے لیے بھی نہ گنوائیں گے تمہیں | شیح شیری
ab to ek pal ke liye bhi na ganwaenge tumhein

غزل

اب تو اک پل کے لیے بھی نہ گنوائیں گے تمہیں

راشد انور راشد

;

اب تو اک پل کے لیے بھی نہ گنوائیں گے تمہیں
خود کو ہاریں گے مگر جیت کے لائیں گے تمہیں

ہم کو پتھر کے پگھلنے کا عمل دیکھنا ہے
ڈوبتے ڈوبتے آواز لگائیں گے تمہیں

دل پہ اک بوجھ ہے کچھ سوچ کے ڈر لگتا ہے
قصۂ درد کبھی اور سنائیں گے تمہیں

ظاہری آنکھیں ہمیں ڈھونڈھ کہاں پائیں گی
چشم باطن سے جو دیکھو نظر آئیں گے تمہیں

ہیں ابھی پاس بہت پاس مگر سچ کہنا
دور ہو جائیں تو کیا یاد نہ آئیں گے تمہیں