EN हिंदी
اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے | شیح شیری
ab to ghabra ke ye kahte hain ki mar jaenge

غزل

اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے

شیخ ابراہیم ذوقؔ

;

اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے

being agitated I express the hope to die, although
in death, if solace is not found, then where shall I go?

تم نے ٹھہرائی اگر غیر کے گھر جانے کی
تو ارادے یہاں کچھ اور ٹھہر جائیں گے

if you are thus resolved to go to my rival's house
my cause with greater ardor for sure I will espouse

خالی اے چارہ گرو ہوں گے بہت مرہم داں
پر مرے زخم نہیں ایسے کہ بھر جائیں گے

O healers, all your potions, balms, may now be at an end
but still my wounds are not the sort that one can ever mend

پہنچیں گے رہ گزر یار تلک کیوں کر ہم
پہلے جب تک نہ دو عالم سے گزر جائیں گے

the path to my beloved's street how can I ever find
Untll I traverse the course of both the worlds combined

شعلۂ آہ کو بجلی کی طرح چمکاؤں
پر مجھے ڈر ہے کہ وہ دیکھ کے ڈر جائیں گے

like lightning I would brighten the flame that is my sigh
but then I am afraid that she, in fear would start to cry

ہم نہیں وہ جو کریں خون کا دعویٰ تجھ پر
بلکہ پوچھے گا خدا بھی تو مکر جائیں گے

I am not one of those who will you of murder accuse
even if God would seek to know, I'd blatantly refuse

آگ دوزخ کی بھی ہو جائے گی پانی پانی
جب یہ عاصی عرق شرم سے تر جائیں گے

even the blazing, roaring flames of hell will then be quenched
when these offenders there arrive in sweat of shame all drenched

نہیں پائے گا نشاں کوئی ہمارا ہرگز
ہم جہاں سے روش تیر نظر جائیں گے

none will ever find the slightest trace of me perchance
I will leave this world just like the arrow of a glance

سامنے چشم گہر بار کے کہہ دو دریا
چڑھ کے گر آئے تو نظروں سے اتر جائیں گے

zauq, by madrasas misled mullahs have gone astray
bring them to the tavern and they will find their way

لائے جو مست ہیں تربت پہ گلابی آنکھیں
اور اگر کچھ نہیں دو پھول تو دھر جائیں گے

رخ روشن سے نقاب اپنے الٹ دیکھو تم
مہر و ماہ نظروں سے یاروں کی اتر جائیں گے

ہم بھی دیکھیں گے کوئی اہل نظر ہے کہ نہیں
یاں سے جب ہم روش تیر نظر جائیں گے

ذوقؔ جو مدرسے کے بگڑے ہوئے ہیں ملا
ان کو مے خانے میں لے آؤ سنور جائیں گے