اب تو بوسیدہ ہو چلے ہیں ہم
ٹوٹنے پھوٹنے لگے ہیں ہم
زخم دل کی کسک چھپانے کو
جسم پر گھاؤ چاہتے ہیں ہم
اب نہیں فکر سود رنج زیاں
خوار ہونا تھا ہو چکے ہیں ہم
اب سبھی کچھ ہمیں گوارا ہے
ہائے کتنے بدل گئے ہیں ہم
ہم سے دامن بچا کے چلتی ہے
اے صبا تجھ کو جانتے ہیں ہم
راہبر کے بغیر ہی احسنؔ
نئی راہوں پہ چل سکے ہیں ہم
غزل
اب تو بوسیدہ ہو چلے ہیں ہم
احسن علی خاں