EN हिंदी
اب تو بوسیدہ ہو چلے ہیں ہم | شیح شیری
ab to bosida ho chale hain hum

غزل

اب تو بوسیدہ ہو چلے ہیں ہم

احسن علی خاں

;

اب تو بوسیدہ ہو چلے ہیں ہم
ٹوٹنے پھوٹنے لگے ہیں ہم

زخم دل کی کسک چھپانے کو
جسم پر گھاؤ چاہتے ہیں ہم

اب نہیں فکر سود رنج زیاں
خوار ہونا تھا ہو چکے ہیں ہم

اب سبھی کچھ ہمیں گوارا ہے
ہائے کتنے بدل گئے ہیں ہم

ہم سے دامن بچا کے چلتی ہے
اے صبا تجھ کو جانتے ہیں ہم

راہبر کے بغیر ہی احسنؔ
نئی راہوں پہ چل سکے ہیں ہم