اب تصور میں حرم ہے نہ صنم خانہ ہے
میں جہاں پر ہوں وہیں یار کا کاشانہ ہے
جستجوئے حرم و دیر سے بیگانہ ہے
میرا دل آپ کی تصویر کا دیوانہ ہے
اب نہ کعبے میں جھکے گا نہ صنم خانے میں
میرا سر سر نہیں سنگ در جانانہ ہے
سب تری مست نگاہی کا کرم ہے ساقی
رند جو بھی یہاں ہوش سے بیگانہ ہے
غزل
اب تصور میں حرم ہے نہ صنم خانہ ہے
فنا بلند شہری