EN हिंदी
اب تصور میں حرم ہے نہ صنم خانہ ہے | شیح شیری
ab tasawwur mein haram hai na sanam-KHana hai

غزل

اب تصور میں حرم ہے نہ صنم خانہ ہے

فنا بلند شہری

;

اب تصور میں حرم ہے نہ صنم خانہ ہے
میں جہاں پر ہوں وہیں یار کا کاشانہ ہے

جستجوئے حرم و دیر سے بیگانہ ہے
میرا دل آپ کی تصویر کا دیوانہ ہے

اب نہ کعبے میں جھکے گا نہ صنم خانے میں
میرا سر سر نہیں سنگ در جانانہ ہے

سب تری مست نگاہی کا کرم ہے ساقی
رند جو بھی یہاں ہوش سے بیگانہ ہے