اب تلک حق نہیں پچھانے واہ واہ
جان کو اپنی نہ جانے واہ واہ
تم جو کرتے ہو فرض روزہ نماز
محض عالم کو دکھانے واہ واہ
مفت کھوئی عمر دانے گھانس میں
پھر کہاتے ہو سیانے واہ واہ
مال و زر فرزند کی رکھ کر طلب
ہو رہے حق سوں اگھانے واہ واہ
حق کی خلقت میں مگر پیدا ہوئے
تم محض کھانے پکانے واہ واہ
کھوپڑی الٹی اندھی کے ہاتھ سوں
اینٹھ چلتے ہو اتانے واہ واہ
ہیں یگانے اقرباں خویشاں ستی
آپ اپنے سوں بیگانے واہ واہ
پوچھتے ہیں سب نفع نقصان کو
سر دیے پیسا کمانے واہ واہ
عاشقاں کو بولتے ہیں اے علیمؔ
خلق دنیا کے دوانے واہ واہ
غزل
اب تلک حق نہیں پچھانے واہ واہ
علیم اللہ