EN हिंदी
اب شہر میں اقدار کشی ایک ہنر ہے | شیح شیری
ab shahr mein aqdar-kushi ek hunar hai

غزل

اب شہر میں اقدار کشی ایک ہنر ہے

انجم خلیق

;

اب شہر میں اقدار کشی ایک ہنر ہے
فن جرم ہے معیار کشی ایک ہنر ہے

دشمن سے تو کیا حق عداوت کا گلا جب
یاروں کے لئے یار کشی ایک ہنر ہے

کیا کیا ہے ندامت انہیں اب اپنی روش پر
کہتے تھے جو کردار کشی ایک ہنر ہے

جس دور میں ہو لفظ کی حرمت کی تجارت
اس دور میں افکار کشی ایک ہنر ہے

خاطر سے جو کرنا پڑی کج فہم کی تائید
لگتا تھا کہ انکار کشی ایک ہنر ہے

حیرت ہے کہ وہ فن کے پرستار ہیں انجمؔ
جن کے لئے فن کار کشی ایک ہنر ہے