EN हिंदी
اب رہے یا نہ رہے کوئی ملال دنیا | شیح شیری
ab rahe ya na rahe koi malal-e-duniya

غزل

اب رہے یا نہ رہے کوئی ملال دنیا

مہتاب حیدر نقوی

;

اب رہے یا نہ رہے کوئی ملال دنیا
کھینچتی ہے مرا دل چشم غزال دنیا

لو اترتی ہے بدن سے مرے خاکی پوشاک
لو ہوا جاتا ہوں میں صرف کمال دنیا

مٹ رہے ہیں مرے اندر کے سبھی نقش و نگار
بن رہے ہیں مرے باہر خد و خال دنیا

تیرے چہرے کا فسوں بھی نظر آئے تو کہیں
کوئی آئینا دکھاتا ہے جمال دنیا

بس یہی نخل ہوس ہے جو رہے گا سر سبز
ترا اقبال سوا تازہ نہال دنیا

میں بھی حیران مرا دل بھی پشیمان سا ہے
جسم کے ہاتھ ہوا جب سے وصال دنیا