EN हिंदी
اب نہ دے الزام بے دردی کا مکاری نہ کر | شیح شیری
ab na de ilzam bedardi ka makkari na kar

غزل

اب نہ دے الزام بے دردی کا مکاری نہ کر

اقبال اشہر قریشی

;

اب نہ دے الزام بے دردی کا مکاری نہ کر
تو ہی خود کو جانچ لے مجھ سے اداکاری نہ کر

تیری آنکھوں سے نہ بہہ نکلے کہیں میرا لہو
وار کرنا ہے تجھے تو اس قدر کاری نہ کر

مانتا ہوں میں نے تیرے ضبط کو چھیڑا مگر
راہ میں یوں دیکھ کر اظہار بے زاری نہ کر

وضع داری سے اکیلے عمر کٹتی ہے کہیں
اپنے ہاتھوں زندگی کو اس قدر بھاری نہ کر

راستہ چل دیکھ کر یہ خنجروں کا شہر ہے
مجھ سے چاہے کچھ بھی کر لے خود سے غداری نہ کر