EN हिंदी
اب کوئی غم گسار ہمارا نہیں رہا | شیح شیری
ab koi gham-gusar hamara nahin raha

غزل

اب کوئی غم گسار ہمارا نہیں رہا

دل شاہجہاں پوری

;

اب کوئی غم گسار ہمارا نہیں رہا
دنیا کو اعتبار ہمارا نہیں رہا

اس فرط غم میں خون کے آنسو ٹپک پڑے
اب دل بھی رازدار ہمارا نہیں رہا

اس کی حضور پیر مغاں میں ہے منزلت
جو عہد پائیدار ہمارا نہیں رہا

ہر داغ ابھر کے زخم بنا زخم رشک گل
دل مائل بہار ہمارا نہیں رہا

یہ ہے مآل صحبت زاہد جناب دل
رندوں میں اب شمار ہمارا نہیں رہا