اب کسی خواب کی تعبیر نہیں چاہتا میں
کوئی صورت پس تصویر نہیں چاہتا میں
چاہتا ہوں کہ رفاقت کا بھرم رہ جائے
عہد و پیمان کی تفسیر نہیں چاہتا میں
حکم صادر ہے تو نافذ بھی کرو میرے حضور
فیصلے میں کوئی تاخیر نہیں چاہتا میں
چاہتا ہوں تجھے گفتار سے قائل کر لوں
بات میں لہجۂ شمشیر نہیں چاہتا میں
مدعا ہے کہ مرا حق مجھے واپس مل جائے
تیرے اجداد کی جاگیر نہیں چاہتا میں
غزل
اب کسی خواب کی تعبیر نہیں چاہتا میں
احمد اشفاق