EN हिंदी
اب کسی بات کا طالب دل ناشاد نہیں | شیح شیری
ab kisi baat ka talib dil-e-nashad nahin

غزل

اب کسی بات کا طالب دل ناشاد نہیں

بیخود دہلوی

;

اب کسی بات کا طالب دل ناشاد نہیں
آپ کی عین عنایت ہے یہ بیداد نہیں

آپ شرما کے نہ فرمائیں ہمیں یاد نہیں
غیر کا ذکر ہے یہ آپ کی روداد نہیں

دم نکل جائے گا حسرت ہی میں اک دن اپنا
سچ کہا تم نے کچھ انسان کی بنیاد نہیں

پہلے نالے کو سنا غور سے پھر ہنس کے کہا
آپ کی ساری ہی بناوٹ ہے یہ فریاد نہیں

بعد استاد کے ہے ختم غزل بیخودؔ پر
معجزہ کہیے اسے طبع خدا داد نہیں