اب کسی بات کا طالب دل ناشاد نہیں
آپ کی عین عنایت ہے یہ بیداد نہیں
آپ شرما کے نہ فرمائیں ہمیں یاد نہیں
غیر کا ذکر ہے یہ آپ کی روداد نہیں
دم نکل جائے گا حسرت ہی میں اک دن اپنا
سچ کہا تم نے کچھ انسان کی بنیاد نہیں
پہلے نالے کو سنا غور سے پھر ہنس کے کہا
آپ کی ساری ہی بناوٹ ہے یہ فریاد نہیں
بعد استاد کے ہے ختم غزل بیخودؔ پر
معجزہ کہیے اسے طبع خدا داد نہیں
غزل
اب کسی بات کا طالب دل ناشاد نہیں
بیخود دہلوی