اب کس کی جستجو ہو تری جستجو کے بعد
جچتا نہیں ہے کوئی تری آرزو کے بعد
ترک وفا کے بعد ہے تجدید التفات
مثل لباس کہنہ جو پہنا رفو کے بعد
کرتے ہیں بہکی بہکی سی باتیں جناب شیخ
آتے ہیں آپ ہوش میں صرف سبو کے بعد
لازم نہیں کہ جنگ و جدل سے ہی کام لیں
ہو جائے مسئلوں کا جو حل گفتگو کے بعد
دل اپنا ہی رقیب یوں ہونے لگا حقیرؔ
کوئی شقی کبھی نہ رہا اس عدو کے بعد

غزل
اب کس کی جستجو ہو تری جستجو کے بعد
حقیر جہانی