EN हिंदी
اب کے برسات میں پانی آئے | شیح شیری
ab ke barsat mein pani aae

غزل

اب کے برسات میں پانی آئے

محمد علوی

;

اب کے برسات میں پانی آئے
خشک دریا میں روانی آئے

ہر گھٹا کالی ہو کاجل جیسی
رنگ ہر کھیت پہ دھانی آئے

پھول سا روپ لیے دن نکلے
رات آئے تو سہانی آئے

دھوپ آئے تو سہانی آئے
چاندنی لے کے جوانی آئے

شعر کہتے ہیں یونہی سے علویؔ
کیا ہمیں بات بنانی آئے