EN हिंदी
اب جنوں کے رت جگے خرد میں آ گئے | شیح شیری
ab junun ke rat-jage KHirad mein aa gae

غزل

اب جنوں کے رت جگے خرد میں آ گئے

عین الدین عازم

;

اب جنوں کے رت جگے خرد میں آ گئے
سارے خواب روشنی کی زد میں آ گئے

لوگ پا گئے حقیقتیں قیاس میں
ہم یقین سے گماں کی حد میں آ گئے

علم کے مراقبے ہیں غیر مستند
جہل کے مناظرے سند میں آ گئے

لفظ فتح کے جو ترجمان تھے کبھی
کیوں سمٹ کے حرف المدد میں آ گئے

اک پناہ کیا ملی کہ حسن و عشق کے
سب گناہ نیکیوں کی مد میں آ گئے

دل کی تہہ میں عازمؔ ان کی یاد رہ گئی
غم ابھر کے میرے خال و خد میں آ گئے