EN हिंदी
اب جو اٹھیں گے تو کاندھوں پہ اٹھانا ہوگا | شیح شیری
ab jo uTThenge to kandhon pe uThana hoga

غزل

اب جو اٹھیں گے تو کاندھوں پہ اٹھانا ہوگا

رفعت شمیم

;

اب جو اٹھیں گے تو کاندھوں پہ اٹھانا ہوگا
بستر خاک پہ پھر ہم کو سلانا ہوگا

ہم سے اجڑے ہوئے لوگوں سے بھی مل کر دیکھو
درمیاں کوئی تو اک ربط پرانا ہوگا

آخری دھوپ ہیں آنکھوں میں بسا لو ورنہ
پھر کہاں خواب کسی شب کا سہانا ہوگا

جب ہو اثبات ہی خود اپنی نفی کا باعث
دل کو ہر قید تمنا سے چھڑانا ہوگا

تیری دنیا کی اذیت تو اٹھا لی یا رب
بوجھ عقبیٰ کا بھی کیا یوں ہی اٹھانا ہوگا