اب جو سویا تو یہ کروں گا میں
خواب کے ہونٹ چوم لوں گا میں
بزم میں سچ بھی میں نے بولا ہے
زہر کا جام بھی پیوں گا میں
اے مجھے موت دینے والے سن
تو ہی مر جائے گا جیوں گا میں
یہ مرے دوست کی نشانی ہے
چاک دامن بھلا سیوں گا میں
مجھ پہ بس میری حکمرانی ہے
یوں جیا ہوں یونہی جیوں گا میں
غزل
اب جو سویا تو یہ کروں گا میں
مسلم سلیم