EN हिंदी
اب حقیقت لگ رہا ہے میرا افسانہ مجھے | شیح شیری
ab haqiqat lag raha hai mera afsana mujhe

غزل

اب حقیقت لگ رہا ہے میرا افسانہ مجھے

محمد علی ساحل

;

اب حقیقت لگ رہا ہے میرا افسانہ مجھے
ساری دنیا کہہ رہی ہے تیرا دیوانہ مجھے

میں اٹھا تو کون ہونٹوں سے لگائے گا انہیں
مدتوں ڈھونڈا کریں گے جام و پیمانہ مجھے

یہ محبت کا اثر ہے یا مرا دیوانہ پن
صحن گلشن سا نظر آتا ہے ویرانہ مجھے

اے اداسی کون سی منزل پہ لے آئی ہے تو
اپنا چہرہ بھی نظر آتا ہے بیگانہ مجھے

ٹوٹے پیمانے شکستہ جام اور تنہائیاں
اپنے گھر جیسا ہی اب لگتا ہے مے خانہ مجھے

جیتے جی ارمان یہ ساحلؔ نہ پورا ہو سکا
مر کے شاید ہی میسر ہو ترا شانہ مجھے