آوازۂ خیال کہیں گونجتا ہوا
اور اس پہ سارا صحن سخن جاگتا ہوا
دست دعا بلند ہوا تھا یہیں کہیں
اپنے لیے خدا سے تجھے مانگتا ہوا
آخر میں تھک کے بیٹھ گیا خشک گھاس پر
پھولوں کے درمیان تجھے ڈھونڈھتا ہوا
حیرت ہماری آنکھ کو للکارتی ہوئی
منظر درون خواب کوئی دوڑتا ہوا
لوگوں کے ساتھ صف میں کھڑا ہو گیا وسیمؔ
فرض کفایہ میں بھی اسے جانتا ہوا

غزل
آوازۂ خیال کہیں گونجتا ہوا
وسیم تاشف