EN हिंदी
آواز کے سوداگروں میں اتنی فن کاری تو ہے | شیح شیری
aawaz ke saudagaron mein itni fankari to hai

غزل

آواز کے سوداگروں میں اتنی فن کاری تو ہے

عین الدین عازم

;

آواز کے سوداگروں میں اتنی فن کاری تو ہے
شعر و ادب کے نام ہی پر گرم بازاری تو ہے

کوئی کہے کوئی سنے کوئی لکھے کوئی پڑھے
ہر دل کو بہلائے غزل بک جائے بیچاری تو ہے

کوؤں کے آگے گنگ ہیں کیا طوطیاں کہ بلبلیں
اہل چمن ہیں مطمئن رسم سخن جاری تو ہے

مانا زمین کربلا پر دسترس ممکن نہیں
لیکن سر کوفہ یزیدوں کی عمل داری تو ہے

ان شاعروں میں ایک دو شاعر بھی ہیں محفل زدہ
صد آفریں ان ٹھیکا داروں میں روا داری تو ہے

کس نے کہا عازمؔ خوشامد جی حضوری عیب ہے
راہ طلب ہموار کرنے کی کلا کاری تو ہے