EN हिंदी
آواز دے رہی ہے یے کس کی نظر مجھے | شیح شیری
aawaz de rahi hai ye kis ki nazar mujhe

غزل

آواز دے رہی ہے یے کس کی نظر مجھے

قمر جلال آبادی

;

آواز دے رہی ہے یے کس کی نظر مجھے
شاید ملے کنارہ وہیں ڈوب کر مجھے

چاہا تجھے تو خود سے محبت سی ہو گئی
کھونے کے باد مل گئی اپنی خبر مجھے

ہر ہر قدم پے ساتھ ہوں سایہ ہوں میں ترا
اے بے وفا دکھا تو ذرا بھول کر مجھے

دنیا کو بھول کر تری دنیا میں آ گیا
لے جا رہا ہے کون ادھر سے ادھر مجھے

دنیا کا ہر نظارہ نگاہوں سے چھین لے
کچھ دیکھنا نہیں ہے تجھے دیکھ کر مجھے