آتا ہے تیغ ہاتھ میں وہ جنگجو لیے
جاتا ہوں میں بھی سر کے تئیں روبرو لیے
گلزار یک بہ یک جو مہکنے لگا ہے یوں
سچ کہہ صبا تو پھرتی ہے یاں کس کی بو لیے
سوئے کبھی نہ ساتھ ہمارے خوشی سے تم
جاویں گے گور میں یہی ہم آرزو لیے
دیتا نہیں ہے چین الٰہی میں کیا کروں
پھرتا ہوں رات دن دل بے تاب کو لیے
آصفؔ نہ چھوڑ دست سخاوت کو زینہار
لایا ہے کچھ نہ ساتھ نہ جاوے گا تو لیے
غزل
آتا ہے تیغ ہاتھ میں وہ جنگجو لیے
آصف الدولہ