EN हिंदी
آتا ہے کوئی لطف کا ساماں لیے ہوئے | شیح شیری
aata hai koi lutf ka saman liye hue

غزل

آتا ہے کوئی لطف کا ساماں لیے ہوئے

بلقیس بیگم

;

آتا ہے کوئی لطف کا ساماں لیے ہوئے
ہشیار اے خیال پریشاں لیے ہوئے

اس سے نہ اضطراب محبت کو پوچھیے
جو جی رہا ہو درد کا احساں لئے ہوئے

بے چین کروٹوں سے یہ ظاہر ہے صاف صاف
پنہاں ہی دل میں ہے غم پنہاں لیے ہوئے