EN हिंदी
آسودگان ہجر سے ملنے کی چاہ میں | شیح شیری
aasudgan-e-hijr se milne ki chah mein

غزل

آسودگان ہجر سے ملنے کی چاہ میں

عابد ملک

;

آسودگان ہجر سے ملنے کی چاہ میں
کوئی فقیر بیٹھا ہے صحرا کی راہ میں

پھر یوں ہوا کہ شوق سے کھولی نہ میں نے آنکھ
اک خواب آ گیا تھا مری خواب گاہ میں

اس بار کتنی دیر یہاں ہوں خبر نہیں
آ تو گیا ہوں پھر سے تری بارگاہ میں

پھر کار زندگی نے مجھے چھوڑنا نہیں
کچھ دن یہیں گزار لوں اپنی پناہ میں

یاروں نے آ کے جان بچائی مری کہ میں
خود سے الجھ پڑا تھا یوں ہی خواہ مخواہ میں