عاشق ہوئے تو عشق میں ہشیار کیوں نہ تھے
ہم ان کے مدح خواں سر بازار کیوں نہ تھے
ہاں جب ستم کو عین کرم کہہ رہے تھے لوگ
ہم بھی شریک گرمی گفتار کیوں نہ تھے
جب چل رہا تھا وقت پہ جادو نگاہ کا
اک ہم اسیر چشم فسوں کار کیوں نہ تھے
اب کیا شہید ناز بنے پھر رہے ہیں لوگ
مرنے کا شوق تھا تو سردار کیوں نہ تھے
وارثؔ یہ شاعری سم قاتل سے کم نہیں
آپ اس بلائے جاں سے خبردار کیوں نہ تھے
غزل
عاشق ہوئے تو عشق میں ہشیار کیوں نہ تھے
وارث کرمانی