EN हिंदी
آرزوئیں کمال آمادہ | شیح شیری
aarzuen kamal-amada

غزل

آرزوئیں کمال آمادہ

حنیف کیفی

;

آرزوئیں کمال آمادہ
زندگانی زوال آمادہ

زندگی تشنۂ مجال جواب
لمحہ لمحہ سوال آمادہ

زخم کھا کر بپھر رہی ہے انا
عاجزی ہے جلال آمادہ

کیسے ہموار ہو نباہ کی راہ
دل مخالف خیال آمادہ

پھر کوئی نشتر آزما ہو جائے
زخم ہیں اندمال آمادہ

ہر قدم پھونک پھونک کر رکھیے
رہ گزر ہے جدال آمادہ

ہر نفس ظرف زما کیفیؔ
ہر نظر اشتعال آمادہ