آرزو کی ہما ہمی اور میں
درد دل درد زندگی اور میں
موجۂ قلزم ابد اور تو
چند بوندوں کی تشنگی اور میں
رات بھر تیری راہ تکتے رہے
تیرے کوچے کی روشنی اور میں
چھپ کے ملتے ہیں تیری یادوں سے
شب کی تنہائی چاندنی اور میں
ایک ہی راہ کے مسافر ہیں
بے کراں رات خامشی اور میں
رات اس پیکر خیال کے پاس
چند پھولوں کی باس تھی اور میں
یہ بھی اک منزل جنوں تھی جلیلؔ
ورنہ زندان آگہی اور میں
غزل
آرزو کی ہما ہمی اور میں
حسن اختر جلیل