EN हिंदी
آرزو جینے کی تھی امکان جینے کا نہ تھا | شیح شیری
aarzu jine ki thi imkan jine ka na tha

غزل

آرزو جینے کی تھی امکان جینے کا نہ تھا

صدیق مجیبی

;

آرزو جینے کی تھی امکان جینے کا نہ تھا
خواہشیں تھیں صف بہ صف سامان جینے کا نہ تھا

قرض تھا تیرا سو جیتے جی تجھے لوٹا دیا
زندگی ورنہ مجھے ارمان جینے کا نہ تھا

دوستی زہراب سے کی رنج و غم سے کی نباہ
ورنہ یہ ماحول میری جان جینے کا نہ تھا

زندگی تو چھوڑ میرا ساتھ میں بے زار ہوں
میرا تیرا تو کوئی پیمان جینے کا نہ تھا

میں نے ہنسنے کی اذیت جھیل لی رویا نہیں
یہ سلیقہ بھی کوئی آسان جینے کا نہ تھا

کچھ تری رحمت پہ تکیہ کچھ گناہوں کی کشش
ورنہ اس دنیا میں تو انسان جینے کا نہ تھا

ذہن کی آوارگی منت کش دنیا نہ تھی
زندگی کا بھی مجیبیؔ دھیان جینے کا نہ تھا