EN हिंदी
آرزوئے‌ دوام کرتا ہوں | شیح شیری
aarzu-e-dawam karta hun

غزل

آرزوئے‌ دوام کرتا ہوں

اسلم کولسری

;

آرزوئے‌ دوام کرتا ہوں
زندگی وقف عام کرتا ہوں

آپ سے اختلاف ہے لیکن
آپ کا احترام کرتا ہوں

مجھ کو تقریب سے تعلق کیا
میں فقط اہتمام کرتا ہوں

درس و تدریس عشق مزدوری
جو بھی مل جائے کام کرتا ہوں

جستجو ہی مرا اثاثہ ہے
جا اسے تیرے نام کرتا ہوں

ہاں مگر برگ زرد کی صورت
صبح کو میں بھی شام کرتا ہوں

وقت گزرے پہ آئے ہو اسلمؔ
خیر کچھ انتظام کرتا ہوں