EN हिंदी
آرزو اور خواب لے جاؤ | شیح شیری
aarzu aur KHwab le jao

غزل

آرزو اور خواب لے جاؤ

مناکشی جی جی ویشا

;

آرزو اور خواب لے جاؤ
ہر امانت جناب لے جاؤ

ہجر ہم سے سہا نہ جائے گا
ساتھ اپنے عذاب لے جاؤ

کام آئیں گی تجربے کے لیے
زندگی کی کتاب لے جاؤ

آپ سے جو بھی خار کھاتے ہیں
ان کی خاطر گلاب لے جاؤ

ہر اندھیرے میں کام آئے گا
علم کا آفتاب لے جاؤ

آپ کو دے رہے ہیں دل اپنا
اچھا ہے یا خراب لے جاؤ

ایک درویش کی ہے یہ کٹیا
تم مزاج نواب لے جاؤ

سب کے ہونٹوں پہ قفل لگ جائے
کوئی ایسا جواب لے جاؤ

لوگ چہروں پہ چہرہ رکھتے ہیں
تم بھی کوئی نقاب لے جاؤ

یہ ادب کی دکان ہے صاحب
جو بھی چاہو خطاب لے جاؤ

جس جگہ ہو اکال سوکھے سے
اس جگہ جل سحاب لے جاؤ

دل جگر جان سب تمہارے ہیں
جب بھی چاہو جناب لے جاؤ

عشق کی یہ کتاب لے جاؤ
اس کا ہر ایک باب لے جاؤ

کیسے کاٹو گے دن جدائی کے
ساتھ یاد رباب لے جاؤ

یاد کے زخم کا ہے یہ مرہم
تم وطن کی تراب لے جاؤ

خوش رکھے آپ کو خدا ہر پل
مفلسی کا ثواب لے جاؤ

کیسے کاٹے ہیں دن جدائی کے
ہر نفس کا حساب لے جاؤ

ننھے منوں کو کھیلنے بھی دو
بوجھ ہے یہ نصاب لے جاؤ

ہر غلط بات بھی سہا نہ کرو
ہم سے تھوڑا عتاب لے جاؤ