آرتی ہم کیا اتاریں حسن مالا مال کی
بجھ گئی ہر جوت پوجا کے سنہرے تھال کی
تم تو کیا دستک نہیں دیتیں ہوائیں تک یہاں
دل ہے یا سنسان کٹیا ہے کسی کنگال کی
دیکھ اے گل پیرہن تیرے لیے پردیس سے
کون لایا ہے ہواؤں کی معطر پالکی
پھر اگانے دو یہاں ہم کو لہو کے کچھ گلاب
آپ نے تو شاہراہ دل بہت پامال کی
تو مقدس آنکھ ہے یعنی حسیں سورج کی آنکھ
اور میں گہری گپھا وہ بھی کسی پاتال کی
تم پلاؤ اپنے ہونٹوں سے اگر آب حیات
پھینک دیں گے ہم صراحی آتشیں سیال کی
گنگنا کر تیرتا ہے جس میں خوشبو کا بدن
پریمؔ تیری شاعری وہ جھیل ہے سر تال کی
غزل
آرتی ہم کیا اتاریں حسن مالا مال کی
پریم واربرٹنی