عارض سے ترے بہار مقصود
ہے خط سے بنقشہ زار مقصود
اڑ اڑ کے غبار عاشق آیا
کوچہ میں جو تھا مزار مقصود
کعبہ سے غزال کودتا آئے
ہو ان کا اگر شکار مقصود
گیسو سے غرض ہے خاص کر لیل
رخسار سے ہے نہار مقصود
نرگس ہے چمن کی دیدۂ شوق
ہے آپ کا انتظار مقصود
دل کی نہ کلی شگفتہ ہوگی
گل سے نہ رکھے ہزار مقصود
داغوں کا وقارؔ سینہ مشتاق
ہے کوہ کا لالہ زار مقصود

غزل
عارض سے ترے بہار مقصود
کشن کمار وقار