EN हिंदी
عارض سے ترے بہار مقصود | شیح شیری
aariz se tere bahaar maqsud

غزل

عارض سے ترے بہار مقصود

کشن کمار وقار

;

عارض سے ترے بہار مقصود
ہے خط سے بنقشہ زار مقصود

اڑ اڑ کے غبار عاشق آیا
کوچہ میں جو تھا مزار مقصود

کعبہ سے غزال کودتا آئے
ہو ان کا اگر شکار مقصود

گیسو سے غرض ہے خاص کر لیل
رخسار سے ہے نہار مقصود

نرگس ہے چمن کی دیدۂ شوق
ہے آپ کا انتظار مقصود

دل کی نہ کلی شگفتہ ہوگی
گل سے نہ رکھے ہزار مقصود

داغوں کا وقارؔ سینہ مشتاق
ہے کوہ کا لالہ زار مقصود