EN हिंदी
آپ سلطان ہوا کیجے گدا ہم بھی نہیں | شیح شیری
aap sultan hua kije gada hum bhi nahin

غزل

آپ سلطان ہوا کیجے گدا ہم بھی نہیں

راحیل فاروق

;

آپ سلطان ہوا کیجے گدا ہم بھی نہیں
اس قدر تو گئے گزرے بخدا ہم بھی نہیں

اب انا کو کرے سجدہ تو محبت ہی کرے
جبہہ سا آپ نہیں ناصیہ سا ہم بھی نہیں

جائیے جائیے مت دیکھیے مڑ کر پیچھے
ایسے شوقین جفا خار وفا ہم بھی نہیں

چارۂ سرکشئ دل کریں اللہ اللہ
وہ خدا بندہ نواز آپ تو کیا ہم بھی نہیں

دوستی دشمنی اب آپ نبھائیں تو نبھائیں
ہم کو ربط آپ سے ایسا کوئی باہم بھی نہیں

مہربان آپ بھی ہیں اور بھی ہوں گے لیکن
چاہتے تو دل ناداں کا برا ہم بھی نہیں

لاکھ لیلائیں امڈ آئیں غزل پر راحیلؔ
آخر اس دشت کی آوارہ صدا ہم بھی نہیں