EN हिंदी
آپ سے جھک کے جو ملتا ہوگا | شیح شیری
aap se jhuk ke jo milta hoga

غزل

آپ سے جھک کے جو ملتا ہوگا

وکیل اختر

;

آپ سے جھک کے جو ملتا ہوگا
اس کا قد آپ سے اونچا ہوگا

نکتہ چینوں پہ جو ہنستا ہوگا
اس کو اپنے پہ بھروسا ہوگا

وہ جو ویران پھرا کرتا ہے
اس کے سر میں کوئی صحرا ہوگا

تم نہ سمجھو گے مری بات مگر
سوچنے والا سمجھتا ہوگا

وہ جو مرنے پہ تلا ہے اخترؔ
اس نے جی کر بھی تو دیکھا ہوگا