EN हिंदी
آپ کو اس نے اب تراشا ہے | شیح شیری
aapko usne ab tarasha hai

غزل

آپ کو اس نے اب تراشا ہے

میر حسن

;

آپ کو اس نے اب تراشا ہے
قہر ہے ظلم ہے تماشا ہے

اس کو لیتے بغل میں ڈرتا ہوں
نازکی میں وہ شیشہ باشا ہے

کیوں کہوں اپنے سیم تن کا حال
گاہ تولہ ہے گاہ ماشا ہے

ترے کوچہ سے اٹھ نہیں سکتا
کس وفا کشتہ کا یہ لاشہ ہے

گر فرشتہ بھی ہو حسنؔ تو وہاں
گالی اور جھڑکی بے تحاشا ہے